Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
my collection Ghazal`s in urdu font
Collapse
X
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
زندگی ایک اذیّت ہے مجھے
تجھھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال
تجھھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے
تیری صورت تیری زلفیں ملبوس
بس انہیں چیزوں سے رغبت ہے مجھے
مجھھ پہ اب فاش ھوا رازِ حیات
زیست اب سے تیری چاہت ہے مجھے
تیز ہے وقت کی رفتار بہت
اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے مجھے
سانس جو بیت گیا بیت گیا
بس اسی بات کی کلفت ہے مجھے
اب نہیں دل میں مرے شوقِ وصال
اب ہر اک شے سے فراغت ہے مجھے
اب نہ وہ جوشِ تمنا باقی
اب نہ وہ عشق کی وحشت ہے مجھے
اب یونہی عمر گزر جائے گی
اب یہی بات غنیمت ہے مجھے
Comment
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
دن ڈھل چکا تھا اور پرندہ سفر میں تھا
سارا لہو بدن کا رواں مشتِ پر میں تھا
حدِ اُفق پہ شام تھی خیمہ میں منتظر
آنسو کا اک پہاڑ سا حائل نظر میں تھا
لو وہ بھی نرم ریت کے ٹیلے میں ڈھل گیا
کل تک جو ایک کوہِ گراں رہگزر میں تھا
پاگل سی اک صدا کسی اجڑے مکاں میں تھی
کھڑکی میں اک چراغ بھری دوپہر میں تھا
اُس کا بدن تھا خون کی حدّت سے شعلہ پوش
سورج کا اک گلاب سا طشتِ سحر میں تھا
Comment
-
Comment
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
کیا دکھاتی ہے زندگانی رنگ
شاذ ملتا ہے شادمانی رنگ
ایک اظہار کا ذریعہ ہیں
دل کی کرتے ہیں ترجمانی رنگ
اب بھی پھیلے ہیں زندگی پہ میری
سارے تیرے ہی میرے جانی رنگ
کس قدر ھو گیا حسیں موسم
اُس نے پہنا ہے آج دھانی رنگ
دن کی ساری تھکن اتر سی گئی
شام بکھرا گئی سہانی رنگ
آنسوؤں کی بھی قدر کی جاتی
کاش رکھتا کوئی تو پانی رنگ
وقت جب پینترا بدلتا ہے
پھر برستا ہے ناگہانی رنگ
تم بھی کچھہ منفرد سے لگتے ھو
جیسے رنگوں میں آسمانی رنگ
Comment
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاجِ عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
ہوا میں نشہ ہی نشہ فضا میں رنگ ہی رنگ
یہ کس نے پیرہن اپنا اچھال رکھا ہے
بھلے دنوں کا بھروسا ہی کیا رہیں نہ رہیں
سو میں نے رشتہ غم کو بحال رکھا ہے
ہم ایسے سادہ دلوں کو وہ دوست ہو کہ خدا
سبھی نے وعدہ فردا پہ ٹال رکھا ہے
حسابِ لطفِ حریفاں کیا ہے جب تو کھلا
کہ دوستوں نے زیادہ خیال رکھا ہے
بھری بہار میں اک شاخ پر کھلا ہے گلاب
کہ جیسے تو نے ہتھیلی پہ گال رکھا ہے
فراز عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی
یہ کس نے فتنہ ہجر و وصال رکھا ہے
Comment
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
درد سے بے نیاز ہونے دے
اے شبِ ہجر کچھ تو سونے دے!
رخصت اے حبسِ شامِ ضبطِ جنوُں
رونے والوں کو کھل کے رونے دے
آج اِک سرخرو سے مِلنا ہے!
آج آنکھیں لہو سے دھونے دے
کاش کوئی ہمیں بھی اشک اپنے
سانس کے تار میں پرونے دے
فصلِ یخ بستگی میں جینا ہے
پانیوں میں شرار بونے دے
کچھ تو سوچ اپنے حال پر محسن
خود کو یوں رائیگاں نہ ہونے دے
Comment
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
کبھی دامن کبھی پلکیں بھگونا کس کو کہتے ہیں
کسی مظلوم سے پوچھو رونا کس کو کہتے ہیں
کبھی میری جگہ خود کو رکھوپھر جان جاؤ گے
کہ دنیا بھر کے غم دل میں سمونا کس کو کہتے ہیں
میری آنکھوں میرے چہرے کو ایک دن غور سے دیکھو
مگر مت پوچھنا ویران ہونا کس کو کہتے ہیں
تمہارا دل کبھی پگھلے اگر غم کی حرارت سے
تمہیں معلوم ہو جائے گا کھونا کس کو کہتے ہیں
Comment
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا
روز سوچا ہےکہ تم میرے ہو ، میرے ہو نا
میں تو اک کانچ کےدریا میں بہی جاتی ہوں
گنگنناتے ہوئے ہمراز مجھے سن لو نا
میں نے کانوں میں پہن لی ہے تمہاری آواز
اب مرے واسطے بیکار ہیں چاندی سونا
میری خاموشی کو چپکے سے سجا دو آ کر
اک غزل تم بھی مرے نام کبھی لکھو نا
روح میں گیت اتر جاتے ہیں جیسےخوشبو
گنگناتی سی کو ئی شام مجھے بھیجو نا
چاندنی اوس کے قطروں میں سمٹ جائیگی
تیرگی صبح سویرے میں کہیں کھو دو نا
پھر سےآنکھوں میں کوئی رنگ سجالے نیناں
کب سےخوابوں کو یہاں بھول گئی تھی بونا
Comment
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
چٹانوں سے وہ ٹکرا کر گری ہے آبشاروں میں
رہی ندیا مگر قیدی ہمیشہ دو کناروں میں
کہیں بھیگے ہوئے جھونکے کلی کو چوم جاتے ہیں
کہیں بپھری ہوئی پاگل ہوا ہے آبشاروں میں
کھلی ہے کاغذی پھولوں کی شادابی درختوں پر
چھپی ہے میرے اندر کی خزاں فرضی بہاروں میں
کبھی ہم نیل کے پانی میں اس انداز سے ڈولیں
کہ اپنی داستاں لکھ دیں اسی دجلہ کے دھاروں میں
مجھے قوموں کی ہجرت کیوں تعجب خیز لگتی ہے
یہ کونجیں کس قدر لمبے سفر کرتی ہیں ڈاروں میں
مری چشم تمنا میں تری صورت اتر آئی
دکھائی دے رہا ہے چاند اشکوں کے ستاروں میں
حویلی کا سماں وہ ہے نہ وہ پہلی کہانی ہے
نہ دلہن پر وہ جوبن ہے نہ جھلمل ہے غراروں میں
مجھے بھیگی سڑک پہ چلتے چلتے یونہی یاد آیا
یہ بوندیں سنسنائی تھیں کبھی خوابی نظاروں میں
بدن کی پالکی کب تک اٹھائیں گے مرے کاندھے
اٹھے گا بوجھ یہ اک دن کبھی بٹ کر کہاروں میں
بلا کی چاندنی بکھری ہوئی ہے ہر طرف نیناں
سہیلی چل برہ کے گیت گائیں سبزہ زاروں میں
Comment
-
Re: my collection Ghazal`s in urdu font
ہاتھہ میرا اے میری پرچھائی تو ہی تھام لے
ایک مدت سے مجھے تو سوجھتا کچھہ بھی نہیں
شہرِ شب میں کون سا گھر تھا نہ دی جس پر صدا
نیند کے اندھے مسافر کو ملا کچھہ بھی نہیں
عمر بھر عمر گریزاں سے نہ میری بن سکی
جو کرے کرتی رہے میں پوچھتا کچھہ بھی نہیں
وہ بھی شا ید رو پڑے ویران کاغذ دیکھہ کر
میں نے اُس کو آخری خط میں لکھا کچھہ بھی نہیں
Comment
Comment